تلد ؾدگ ن شینثمر ہا - classic urdu material

23
Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 1 گدؾ ن لت د ہ ش䭆ᜐ ؼسط تیرہ ۔ْ وہاؿᣅㅏس㯗〨ዠㅎ ۔اس ن ت ب⚨╌اس䁡Ὗ۔شر䁡Ὗ ⸁دی㠞⣇ ی۔ اور ب دب〨䗂〨㈉ ک بار۔ᏽ䗃رᲦ╌ں ی ╌ی" ⫑䕃ااور㑒ㅉرᏼ䗃ຕ䡨ے䄎㠞⣇ یṠᏽ䗃چر⸁دؿᒖ䜫䔽䙎 ت ب䮪䜱〨چ➳ور㑒い㻣䜱ٹں۔䜫䱞ⵇاؿ䆀䞈 ۔ᑽ 䕉䜫 ⸗ᜯ ں 〨 ỉ Ꮰ ᑽ " " ۔ے䝈 ᧽ ر≴ ᑽ 䔽 رⱎ ╌ ا" ا ۔䯈 䜄 ر" ۔ا䝈㻣ں䜫⸁䆀䜫䈅ᜯح⠪ᵟا۔䮪〽䔙Ꮰر ب㦇ᠶ " 〰 䗂 اس ۔ᤁ ╌ ⇤ زورے ا" اور ب䜫〨㩔وا䗂⸗رⱎ㈉راس ب䜫䔽ازہاⵇⴶروⱎຊاے رؽ اے ✜ػ' ور ' ار' اد' ۔䜫䚽ا㦆㈉ سؿ" ر۔䯉䜫 پ ن پ چ" ڑ⸗ᵘ㭷وہᏠᑽ➳ورتاؿ وقر۔≴ᓧ⸗䔽ری䄎䯨ے䤈䜫⟤㱇ㅎ اؿ ۔چ䔽䱌䞉ا䄎㻣 دور ب س پ وہب ۔آب㐖ᯞ ' اؿ چᒒ䤈ںےدو۔ᒒᓧ⸗䔽ارا ⸗ب⮪ؿورآ㼩╌㭳 ت䤈䜫 ل ᶇᏠ⸁ ۔سᏽ౹وہ䞈䔽㋠䤈〨㭷╌اد۔㐖䜫㻦䆀䕊 ندںا دو اس╌۔⸗یᏽ᭝ ' آ' ᏽ䗃رᜯ䗂⸗وہ▧وعᣅ㐗䯀ز ای' ر▄' ا䆀⁖ ۔ دوسؿ اسوقᏠ䯉䜫دور اور៹یدوسا䆀ᏼ㈉ں䥛ᏽ䗃 ت⸗ر ب ۔ᏽ 䥻 د䔽 䜱 䗂ᜯ چ ی䄎 ᣅ رہر㵢 ⵇ ر䜫㑔 䗂᠊ ا ⁏ؿ䄎 ᏽ " " ۔ᒒ㇖ا䆀Ⲩ۔واآب➞⣻⮻ⵇ䆀䕉ㄚ ناسدᏠ䆀 "

Upload: others

Post on 19-Mar-2022

5 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 1

گد ؾ

ن

لت د

اہ

ثمرین ش

ؼسط تیرہ ۔

۔ اس کی تکلیف کو محسوس کیا جو وہ اؿ

نر خاموش رہے ۔خاموشی سے اس کی ب ات س حدی عالم کچھ دی

ا اور کہا ۔ اک کے کونے کو دب اب

ری مشکلوں سے چھپا رہا تھا۔سکندر نے اپنے ب

سے ی

میں کچھ دؿ پہلے سوچ رہا تھا کہ حدی عالم میرے کندھے پہ ہاتھ رکھے گے اور کہے کہ انھیں فخر "

ہے کہ میں اؿ کا بیٹا ہوں ۔ جھوٹ ہی سہی مگر کہے گے ضرور مگر سوچ کو ہی یہ ب ات ہضم نہیں ہوتی

"تھی تو حقیقت کو کہاں جاکر ہونی تھی ۔

سکندر ہنس پڑا ۔" اسے قدر نہیں تھی سکندر تم جیسے ہیرے کی ۔"

اس نے کہتے "جمالی ب ار تم تو نہ کہو یہ ۔ تم اچھی طرح جانتے ہو میں کچھ بھی ہوں مگر ہیرا نہیں ۔ "

ہوے اپنا سر زور سے جھٹکا ۔

ا ہے اور تم نہ "

ا سکندر اس کے قدر کرنے والے کو ہوب

ہیرے کو اپنی قدرو قیمت کا اندازہ نہیں ہوب

سکندر " حناؿ بلکہ ہم س کے لئے اہم ہو ۔'حداد 'ارہا 'بختاور 'صرػ میرے لئے انموؽ ہو بلکہ رمشا

پ ہوگیا ۔ نپ

چ

مجھے اؿ کی ضرورت تھی تو وہ مجھے چھوڑ کر "

میرے بیٹے میری قدر نہیں کرتے سکندر ۔ جس وق

اؿ کی مرضی ہوئی

ا دور مگر میرا کندھا کھبی نہیں بنے ۔ چ ا وہ بپاس ہو ب اؿ کی 'چلے گئے ۔ آب

چ

ا گوارا نہیں کرتے تھے ۔ میرے دونوں بھائی تھے

مجھ سے ملنا آئے ورنہ فوؿ بھی کرب

ہوئی ت

سہول

نیا میں مگن ہوگئے ۔ حداد سے مجھے کوئی گلہ نہیں ہے وہ بے بس تھا ۔ س کچھ تو چھین ندونوں اپنی د

ر ۔ خیر میں اپنی 'رشتے 'ای نئی زندگی جو وہ شروع کرنے جارہا تھا ' آنکھ 'چکا تھا اس سے۔ کری

دوس

کوؿ

سے بھی دور ہوگیا تو اس وق

ب ات کررہا تھا کہ بھائیوں کے ساتھ میں اپنی بہن اور جگری دوس

"تھا میرا خوؿ جلانے لاہور کا مشہور غنڈہ سکندر بھا جو میری سوچ کہی جانے ہی نہیں دیتا تھا ۔

کھی کہانی میں کافی عرصے بعد آب ا تھا ۔واقعی میں بہت اکیلے تھے تم ۔"ن "میں تو اس د

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 2

ا ہے مجھے اپنے "

رسا کے آئے ۔ حناؿ بیشک میرا بیٹا ہے سکندر میری عزت کرب ہی آئے گولے ی

چ

نہیں بن سکتا ۔

"بیٹوں سے زب ادہ عزت اور محبت دیتا ہے مگر وہ پھر بھی میرا دوس

ر ہے وہ میرا ب ار ہے ۔" سکندر حناؿ کو سوچ کر مسکراب ا۔" ظاہ

ا ہے نہ کہ اپنا ۔ حداد کو اپنی آنکھ واپس مل سکتی ہے "

ھاارا کاؾ میرا خوؿ جلاب

م

ت

اور میرے ب ار تم ہو۔

ر موڑ پر اپنے ماں مگر اس کی ضرورت کسی نے محسوس نہیں کروائی تو وہ ایسے ہی خوش ہے ۔ بختاور کو ہ

ب اپ اور بہت سے رشتوں کی اشد ضرورت تھی مگر تم نے اپنے وجود سے اسے اس طرػ سوچنے ہی '

ا ابو ؟ "نہیں دب ا ۔ کھبی زندگی میں کہا اس نے کہا ہے کہ ماما مجھے امی چاہیے ب

وہ ٹھیک کہہ رہے تھے بختاور ؿے کھبی کہا ہی ؿہیں کہ اسے اؾی یا ابو چاہیے ۔ غصے ؾیں بھی اس ؿے یہ

ا ۔ واقعی سکندر اس کا س کچھ تھا ۔

ا ب اپ تو یہ نہ ہوب نہیں کہا کہ اگر آج اس کی ماں ہوتی ب

رھی ہے وہاں آزادی تھی مکمل طور پر ای بپابندی نہیں تھی اس پر مگر "

رمشا جس ماحوؽ میں پلی ی

ر موڑ پہ خطرہ ہپر پ ھااری زندگی میں نہیں رہنا چاہتی جہاں ہ

م

ت

ای دفعہ بھی اس نے کہا کہ سکندر وہ

ہی خطرہ ہے جہاں اسے اپنے ماں ب اپ اور بہت سے رشتوں سے دور رہنا پڑے گا ۔وہ کہی بھی بنا

"سکیورٹی کے جا نہیں سکتی ۔

میں "

ری وق

ا۔ وہ اس کی بدقسمتی تھی کہ وہ اپنے آخ

نیا ہے سکندر یہاں س کچھ نہیں ملا کربنیہ د

"تمھیں نہیں بلا سکا ۔

رر ہوں ۔"

سٹگ

نگت

ا ہوں کہ میں

کررہا ہونگا جمالی ۔ کھبی کھبی میں بھوؽ جاب

ساوی

"میں کتنا سٹویپ

ا ہے ۔خاص کر ایسے موقعے پہ وہ بھنگڑے ڈالنے "

ب اتی ہوجاب

اؿ ج

اؿ ہو ۔ ان

رر سے پہلے ان

سٹگ

نگت

تم

ا ۔ وہ پیچھے ہوکر اردگرد دیکھنے لگا۔" سے تو رہا ۔ سکندر مسکراب

"کیا خیاؽ ہے پھر اس کے جانے کی خوشی میں ای بپارٹی نہ رکھیں ۔"

"بکواس کروالو تم سے ۔ اب اتنا بھی بے حس ہونے کو نہیں کہا ۔ "

اس نے کندھے اچکائے ۔" میں تو ایسا ہی ہوں ۔"

اور کیا پروگیس ہے ؟"

"خیر اب اتنے کمینے نہیں ہو ۔ کہاں ہو اس وق

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 3

کے بعد جماؽ عظیم نے اسے خیاؽ رکھنے

سکندر انھیں تفضیل بتانے لگا اور پھر چھوٹی موٹی نوک جھوی

رے اور سامنے گلیری کو دیکھا جو تیزی سے

کو کہا اور پھر سکندر نے فوؿ بند کردب ا ۔ سکندر نے ہاتھ رگ

اس نے

کو سوچنے لگا چ

رھنے لگا ۔ سکندر اس وق

پ پہ خ

درچ

اس کے سامنے سے گزر کر سای

ری دفعہ حدی عالم کو دیکھا تھا ۔

آخ

حدی عالم فاروؼ کے ساتھ کیش اینڈ کیری آئے تھے ۔

ای چ

یہ ای ساؽ پہلے کی ہی ب ات تھی ش

انھوں نے کچھ دواب اں لینی تھی اور فاروؼ نے اپنا کوئی ساماؿ حالانکہ فاروؼ نے منع کیا تھا کہ وہ نہ

اا چاہتے تھے ۔

نکل

نر را رہا تھا اور وہ کہی ب اہ

چلے اؿ کے ساتھ وہ خود ہی لے آئے گا مگر اؿ کا دؽ گھ

رر چاہیے تھے تو وہ دوسری

میں آگیا اور حدی عالم کو اپنے ری

ن

سسکت

ے ہوے جوس

ت

ت نسھگ

فاروؼ ٹرالی

ک کر اس طرػ دیکھا تو اؿ کی ن انٹھے ۔ انھوں نے ر

کسی کی آواز پہ وہ چوی

رھے چ

طرػ ی

آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔

ا نہیں یہ کوئی اور ہی لگ رہا تھا ۔بلیک ٹی

حدی عالم اس کو دیکھنے لگے ۔ یہ شیر داود سکندر ہی تھا ب

سے لگی سات آٹھ ماہ کی بچی

ر کی مدد سے اس کے سی شرٹ اور بلیو جینز میں ملبوس بے بی کری

ا کچھ بوؽ رہا تھا ۔

کے ہاتھ پکڑے سیٹی پہ کوئی دھن بجاب

ا پرنسس ۔"

وہ بے بی فوڈ کی " میری ارو کیا کھائے گی ۔ب اب ا کی طرح س والا فلیور پسند ہے ہیں ب

ررالے ب الوں والی بچی گ

نھگ

راک میں ملبوس

سیکشن میں کھڑا ارہا کے لئے بے بی فوڈ دیکھ رہا تھا ۔ گرین ف

انگیں ہلاتے ہوے کھلکھلا رہی تھی ۔

اپنی ہاتھ اور ب

ب ا ۔" "ت

ا کیا کھاو گی ۔ آج تو جائی بھی چھٹی پہ گیا ہے ورنہ وہ بتادیتا ۔ہیں ارو ۔"

"ہاں میری جاؿ ب اب ا کو بتاو ب

فاروؼ کی نظر ب اپ پہ پڑی تو سیدھا یہاں آب ا لیکن " بپابپا آپ یہاں کیا کررہے یہ تو بچوں والا ۔۔۔۔ "

پ ہوگیا ۔ نپ

سکندر پہ نظر پڑتے ہوے وہ چ

ائین سبزی والے فلیور کہہ رہی تھی جبکہ ارو کو تو۔۔۔۔۔ "

سکندر نے جھک کر " ب ار رے آػ سن ش

ک گیا ۔ حدی عالم نے فورا اپنی ن انٹھاتے ہوے ای دؾ کن آنکھیوں سے کسی کو دیکھا تو وہ بھی ر

بوپ

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 4

نظریں پھیری لیکن بے اختیار اس ننھی سی جاؿ پہ نظر پڑ گئی جو یقینا سکندر کی بیٹی تھی تو سکندر ب اپ

آئی ۔

بن گیا۔ سکندر نے حدی عالم کے ساتھ فاروؼ کو دیکھا تو اس کے چہرے پہ عجیب سی مسکراہ

۔"

فاروؼ سکندر کے منہ نہیں لگنا چاہتا تھا تو اس نے ب اپ کو کہا اور چل پڑا ۔" چلیں ڈی

وہ اپنی بیٹی کے ب الوں پہ ہاتھ پھیرتے " اوہ تو ایکس جسٹس حدی عالم لاہور میں کیا کررہے ہیں ؟"

ہوے بولا ارہا نے ہاتھ انٹھا کر سکندر کی انگلی پکڑنے کی کوشش کی ۔ حدی عالم نے اسے عجیب نظروں

سے دیکھا ۔

سکندر کی آنکھیں ای دؾ چمک انٹھی ۔" خیر سے بیٹی والے ہوگئے ہو ۔"

ا ماما کے خیر ہاں خوشی تو ہوئی " بیٹی والا تو میں پہلے سے ہی ہوگیا تھا چاہے وہ بھائی کے روپ میں ہو ب

ر ہے میرے جیسا بیٹا جو نہیں ہوا ۔ حدی عالم نے دیکھا وہ کافی مختلف روپ " نہیں ہوگی آپ کو ظاہ

میں دکھائی دے رہا تھا ۔ اب چہرے اور زب اؿ میں وہ تلخی اور سختی نہیں تھی جیسے پہلے ہوا کرتی تھی ۔

سکندر نے ارہا کے ب الوں میں ہاتھ پھیرا ۔

یہ دیکھو ارو جانتی ہو یہ کوؿ ہیں ؟ یہ آپ کے دادا ہیں لیکن انھیں یہ اچھا نہیں لگے گا تو آپ انھیں "

رے " انکل کہو ۔

رے م

سکندر نے ارہا کو کہا ۔ حدی عالم نے اس بچی کے معصوؾ سی شکل دیکھی جو م

کی منہ بنا رہی تھی ۔ ب الکل سکندر کی کاپی تھی ۔ دؽ میں اس بچی کو ڈھیڑوں دعا دیتے وہ چل پڑے ۔

اؿ کی ہمت نہیں تھی کھڑے ہونے کی ۔ سکندر اؿ کو دیکھ کر کچھ کہنے ہی لگا تھا مگر وہ منہ پھیرے

چل پڑے تھے ۔ ای منٹ کے لئے وہ ساکت ہوگیا پھر دوسرے منٹ وہ مسکراب ا ۔

ہارٹ لیس مین ہیں ارو ؟ اس خوبصورت سی جاؿ سے اگر کوئی پگھل نہیں سکا تو سمجھو اس کے بپاس "

"دؽ ہی نہیں ہے ۔ میری پرنسس چلو آج ب اب ا سارے فلیور لیتے ہیں مل کے ٹرائی کرتے ہیں ۔

"ب اب ا ببا ب ا بو فو ۔"

رابی کی وجہ سے اندھیرا ہوگیا تھا ۔ وہ

اس نے دیکھا زرا سا موسم خ

سکندر ای دؾ ہوش میں آب ا چ

اانے لگا ۔

نگ

نگ انٹھ کھڑا ہوا اور چلنے لگا اور خود سے کچھ

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 5

بلیک

ن

ھن گم

ارہ کیا ۔

کو اندر جانے کا اش

ن

ھن گم

رے سے روسی گارڈ نے

ری کا دروازہ کھوؽ کر ی ری

لائ

لیس ڈریس میں اپنے گیلے ب الوں سمیت بہت غصے میں دکھائی دے رہی تھی ۔ دیکھنے میں لگ رہا تھا

ردستی یہاں لے اس کے بلاوے پہ اسے زی

اور لے کر وہ تیار ہونے ہی لگے تھی چ

جیسے سیدھا ش

کر آئے ۔

ی رہی پھر سر جھٹک کر " آپ اندر جائے ب اس آتے ہی ہونگے ۔"

ھتی ک

اسے تیز نظروں سے د

ن

ھن گم

بولی ۔

آج س کا ب اس بن گیا ۔ "

ت

راتے ہوے وہ اندر گھسی ۔ اس کے " اب کل کا ای

ری

ری میں ی

انگری

ری کا ری

اندر گھستے ہی وہ شخص دروازہ بند کر چکا تھا ۔وہ اپنے ب الوں میں ہاتھ پھیرتے ہوے اس کی لائ

ر کے نظارے کو دیکھنے آئی اور ب اہ

ت ر

س کو دیکھ کر گہرا سانس لیتی وہ کھڑکی کے ف

کنی

رہ لینے لگی ۔

جای

سے نکل کر وہ تیزی سے یہاں

ا اپنے ہونٹے پہ رکھتی سوچ میں پڑ گئی ۔ فائیٹنگ رن

لگی ۔ وہ انگھوب

کتے تھے ۔ اپنی قسم کی شوخیاں انھوں نے نر ر کا جشن منانے کی خاطر تھوڑی دی

نکلا اکثر فائیٹر اپنی ج

ا تھا ۔ اسے 'ضرور مارنے ہوتی مگر وہ بیحد مختلف تھا

ا جاب

خاموشی سے اپنا کاؾ کر کے یہاں سے دور جاب

ا تھا ۔ وہ اپنی خاموش اور سرد آنکھوں سے لوگوں کے اندر

ا پڑب

اپنی اہمیت کا اندازہ بوؽ کر نہیں لگاب

اؾ پہ

کہتے تھے ۔ پیچھے لوگ اس کے ب

خوػ پیدا کردب ا تھا ۔ اسے تو کچھ سائیلنٹ کلر یعنی خاموش قاپ

رھا ۔ روؾ میں جانے لگا

نعرے لگا رہے تھے اور وہ اؿ س کو اگنور کرتے ہوے اپنے روؾ کی طرػ ی

راڈ کے آدمی نے اسے روکا ۔ ی

چ

لے لو ۔ آج کافی کٹس لگے ہیں ۔"

ڈیمن نے اسے دیکھا پھر بنا کچھ " آراؾ کرنے کے بجائے پہلے ای

رھا اور بے انتہا غصے سے اس نے دروازہ بند کیا ۔ اپنے سر پہ ہاتھ پھیرتے

کہے اپنے روؾ کی طرػ ی

ا اور ای کی کیپ کھوؽ کر اپنے زخموں میں ڈالنے لگا ۔ اس کا چہرہ ہوے وہ بوتلوں کے سیکشن میں آب

کا

ب الکل سپاٹ تھا جیسے اس کا جسم ابھی تکلیف سے جل نہ رہا ہو ۔ کاؾ سے فارغ ہوکر اس نے سگرت

بھی سلگانے لگا ۔ گہرا

ا اور صوفے پہ جاکر بیٹھا ۔ کسی کو کاؽ ملا کر وہ ساتھ سگرت پیکٹ اور فوؿ انٹھاب

ھاار کر بولا ۔

ک

نک

کش لیتے ہوے وہ گلا

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 6

سوئی نہیں بخت ؟"

"تم ابھی ی

چھ سالا بخت کی ب ات پہ سکندر نے گہرا سانس لیا ۔ " نیند نہیں آرہی ماما ۔"

ا ۔چلو جلدی سے اپنا بیر پکڑو اور بستر پہ لیٹو ۔ "

"ماما آج لیٹ ہوجائے گے بچے آپ کو پتا ہے ب

رری سا مین دیکھا ۔ مجھے وہ ب الکل اچھا نہیں "سکٹا ۔ میں نے بہت

ماما مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔ آپ آجاو ب

گیا پھر ای دؾ سوچ کر کھڑا ہوا ۔" لگتا ۔

سکندر ای دؾ چوی

ھاارے کمرے میں "

م

ت

ھاارے حفاظت کے لئے رکھا ہے لیکن کیا وہ

م

ت

رری مین نہیں ہے بخت ۔ وہ سکٹوہ

ا ؟ ا تھا ۔" آب

ری جملے کے پیچھے ہمیشہ ڈر چھپا ہوب

سکندر کا آخ

پ " نہیں بس روؾ کھوؽ کر چپ کیا پھر بند کر کے انھوں نے لاک لگا دب ا۔ ماما کیا انھوں نے مجھے ٹرت

اور لے کر سیدھا گھر جائے " کرلیا ۔

سکندر نے شکر کا سانس لیتے ہوے ب اتھ روؾ کا دروازہ کھولا وہ ش

گا۔

نہیں میری جاؿ ۔ آپ ب الکل سیف ہو ۔ ماما کے ہوتے ہوے کوئی آپ کو کچھ نہیں کہے گا ۔ چلو "

حاضر ہوجائے گے ۔

ماما اسی وق

کرو ہنڈرڈ ی

"جلدی سے آنکھیں بند کرو اور کاوت

"وؿ ٹو ۔۔۔ ہنڈرڈ ماما آپ کیوں نہیں آئے؟"

ا تھا تو اس چھوٹی کی ادا پہ ۔

سکندر اس کی ب ات پہ مسکرا انٹھا وہ بے حس آدمی اگر مسکراب

ا ہوں ٹھیک ہے ورنہ ماما آپ کو پلے لینڈ نہیں لے کر جائے گے "

آپ بس آنکھیں بند کرو میں بس آب

۔"۔

اور لینے کے لئے واشروؾ " اوکے اوکے میں آنکھیں بند کرنے لگی ہوں ۔"

سکندر نے فوؿ بند کیا اور ش

ا ای دؾ ساکت رہ گیا ۔ گرے سن ڈریس میں ملبوس

رب

اوؽ سے اپنے ب اؽ رگ

ا تو ب ر آب میں گھسا ۔ ب اہ

ر ر کو دیکھ رہی تھی ۔ سکندر کے ب اہ ر انٹھائے اس تصوی تھی جو بخت کی تصوی

ن

ھن گم

وہ اور کوئی نہیں بلکہ

ے پر وہ مسکرائی پورے دانتوں سمیت ۔

کلت

ن

رؿ بہت پریٹی ہے ڈیمی ۔"

ھااری ک

م

ت

اوؽ "

سکندر نے دانتوں کو زور سے پیسے اور بے انتہا غصے سے ب

صوفے پہ پھینکا ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 7

اس کی آواز میں سرد مہری کے بجائے عجیب سا کٹیلا پن تھا ۔ اس " تم کس کی اجازت سے اندر آئی ۔"

آنکھیں گھماتے ہوے بولی ۔

ن

ھن گم

کی ب ات پہ

ا " ا ب ا جاب ر جگہ آب او کم آؿ ڈیمی میرے گرینڈ بپا کا کلب ہے ۔ میں بھلا کیوں کسی کی اجازت لیکر ہ

سکندر کے جبڑے بھینچے گئے ۔" کروں گی ۔

ہوکر کہہ رہا ہوں یہاں سے تشریف لے جاو ۔"

رے پولائ

سکندر نظریں دوسری طرػ " میں ی

ر لی ۔ سے بخت کی تصوی

ن

ھن گم

کرتے ہوے کہہ کر

ا ۔"

کرب

رات بھی م پیس میں آنے کی خ

ہ میرے پروائ

" اور آئ

کے چہرے پہ مسکراہ

ن

ھن گم

پھیلی ۔

می مجھ سے "

ارے فائیٹر اور غلاؾ ہو ۔ ٹرس ا ب اس والا ہے ۔ سیڈ تم بس ہ و ڈ واقعی کاپو ب

ت

ت ن

ٹ

ھاارا ا

م

ت

ھاارے ۔

م

ت

"دوستی کرلو بہت فائدے ہونگے

کو عجیب

ن

ھن گم

ریلی ہنسی تھی پھر اس نے اپنی آنکھیں انٹھائیں ۔ ای دؾ ری زہ

سکندر اب کی ب ار ہنسا ی

سا احساس ہوا اؿ آنکھوں کو دیکھ کر ۔

اہ بن سکتا "

میں کسی کا غلاؾ نہیں ہوں ۔ تم س لوگوں کی ہستیوں کو منٹوں میں مٹا کر یہاں کا ب ادش

ہوں ۔ مجھے ب اس بنے کے لئے یہ اوچھی حرکتوں کی قطعا ضرورت نہیں ہے ۔ بہتر ہے ب ات سمجھ آگئی

"ہوگی ۔ اب یہاں سے تشریف لے جاو ۔

ا تھا

رے ب اس جو نہ صرػ پورے روس پہ حکمرانی کرب

راڈ سے ی را تھا ۔ ی

اور واقعی وہ اپنی ب ات پہ پورا انی

تھی اس کی ہستی کو مٹا کر اس نے اس کی جگہ لے لی ۔

اہ

بلکہ چند ای ملک میں اس کی اپنی ب ادش

نیا سے " تم کیا واقعی اس سے نفرت کرتی ہو ؟"ن کو سوچ کی د

ن

ھن گم

ا وہ

سٹک کو تھامے دروازے پہ مارب

نے ای دؾ دؽ پہ ہاتھ رکھا اور تیزی سے بولی ۔

ن

ھن گم

نکالتے ہوے بولا ۔

تو مجھے تم سے نفرت ہورہی ہے ۔ تین دؿ بعد مجھے اپنے بپاس بلانے کا کیا مقصد تھا ؟"

"اس وق

اانے ہیں ۔آو بیٹھو ۔"

پنمت

ت

رنس ہے تم سے

رسی " سمپل میری جاؿ کچھ ی نسٹک کی مدد سے وہ چلتا اپنی ک

کی طرػ آب ا ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 8

ا تمھیں پورے تین دؿ بعد ب اد آب ا ۔"

ااب

پنمت

ت

رنس

"اور یہ ی

وہ کرنسی پہ بیٹھا اور اپنے چہرے پہ ہاتھ پھیرتے ہوے ہنسا۔

ری "

ر کو دیکھ کر تم بیچاری بے ہوش ہوگئی۔ اتنی ی ری تصوی

ائیم دب ا ہے ۔اتنی ی

تمھیں سانس لینے کا ب

ا ۔

ا تھا ب

ی تیار ہوب

ل

ن

ت ن م

اس کی طرػ آئی اور ٹیبل پہ دونوں ہاتھ رکھ کر وہ " خبر کے لئے تو

ن

ھن گم

پیستے ہوے بولی ۔

دات

تمھیں پورے جہاں میں بھی کسی سے محبت ہونی تھی تو اس سے ؟ ہاں ساری لڑکیاں مر گئی تھی کیا "

وہ مسکراتے ہوے اپنے لیے گلاس میں جیک ڈالنے لگا اور بولا ۔" جو تمھیں وہ نظر آئی ۔

وہ گلاس ہونٹوں کی طرػ لے کر جاتے ہوے بوے " تو کس سے محبت ہونی چاہیے تھا ؟ تم سے ؟ "

رات آئے ۔

ای

کے چہرے پہ گھن والے ب

ن

ھن گم

بولا ۔

ا محبت تمھیں لڑکیوں کی کمی نہیں تھی جے "

تو پھر س کو ٹھوکر مار کر !!! پلیز مجھ سے تو نہ ہی کرب

ا ۔

نپ "اسے کیوں چ

ردستی مسکرائی ۔"محبت ہوگئی ۔ اس پہ میرا اختیار نہیں ہے ۔" زی

ن

ھن گم

وہ بھی کاپو کی بیوی سے ؟ واو اسی کی بیوی سے ہی کیوں ہونی تھی ۔ چلو ماؿ لیتے کہ وہ بہت حور "

پری ہوتی اس کی خوبصورت مرد کو کیا عورت کو بھی اپنی طرػ کھینچتی مگر اس میں تو ایسا کچھ بھی نہیں

ہو ۔

ل لڑکی تمھیں بھا گئی جبکہ تم کسی بھی لڑکی کو حاصل کر سکتپک تت

ی

ری عاؾ سی

" ی

اس کی مسکراہ

. گہری ہوگئی

را چیلنج ہے۔ وہ اس کی بیوی ہے ۔ "

وہی تو میں س کو بپا سکتا ہوں مگر اسے نہیں ۔ یہی تو س سے ی

ای خاص نہ ہوتی مگر وہ اس کی بیوی ہے ۔

رسی " اگر کسی اور کو ہوتی تو شن ک

ن

ھن گم

اس کی عجیب ب ات پر

پہ بیٹھی ۔

ا چاہتے ہو ؟ کیونکہ اسی طرح ہی اسے بپا "

ا کیا چاہتے ہو ؟ سکندر کو مار کر اس کی بیوی حاصل کرب

تم کرب

ہو ورنہ تو ایسے تمھیں مار دے گا ۔

"سکت

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 9

بہت سے لوگوں کی ہستی مٹا کر وہ کاپو بن گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ میرا کچھ بگاڑ سکتا "

اؿ ہی اور اس کی بہت سی کمزورب اں ہیں چاہے وہ بیٹی

ی ڈارلنگ ۔ کچھ بھی کہہ لو۔ ہے تو ان

ھن گم

ہے

ا اس کی بھانجی کی صورت میں ۔ ا سرد لہجے میں " کی صورت میں ہو ب

وہ گلاس کے کونے میں انگلی پھیرب

بولا ۔

معااؽ کیے ۔ بیکار ہے "

صتاس نے مجھے تین ساؽ قید میں رکھا ۔ کیا سمجھتے ہو یہ طریقے میں نے نہیں ا

ھااری سوچ سے بھی زب ادہ آگے ہے ۔

م

ت

"۔ وہ جنگلی جانور ہے اپنے رشتوں کے معاملے

ا ؟"

"تم اس سے واقعی نفرت کرتی ہوب

"میں تمھیں وارؿ کررہی ہوں ۔ اس کی طرفداری نہیں کررہی ۔ منہ کی کھاو گے ۔"

رس خاموشی سے اس لئے نہیں گزارے کہ میں اس سے " ی ۔ میں نے اتنے ی

ھن گم

کچھی کھلاڑی ہو تم

ر آسکوں اس کی کمزوری اکھٹی کروں ۔صحیح وق رای اکہ اس کے ی

ا تھا بلکہ میں خود کو تیار کررہا تھا ب

ڈرب

ہے ۔

اس نے دراز کھولا اور ای خاکی پیکٹ نکالا " کا انتظار کررہا تھا اور میرے لحاظ سے یہ صحیح وق

۔

اپنی زندگی گزار رہی ہے ۔ اگر چاہتی ہو پھر سے دوب ارہ اس "

ر ۔ صحیح سلام

ھااری بیٹی کی ڈی

م

ت

یہ

ارمل زندگی گزارو تو پھر میری مدد کرو ۔

ای دؾ تیزی سے پیکٹ لینے لگی تو اس " کے ساتھ ب

ن

ھن گم

شخص نے پیکٹ پیچھے کیا ۔

ر کیا کر سکتی ہوں ۔خود کو قید سے نکاؽ نہ سکی ۔ اس ڈائن کا مار نہ سکی ۔ "

کیا چاہتے ہو تم ؟ میں آخ

ھاارے لئے ۔

م

ت

"سکندر کو بپا نہیں سکی تو میں کیا کر سکتی ہوں

ا اس کے ! بہت کچھ کر سکتی ہو ۔ تم فکر کیوں کرتی ہو میرا ساتھ دو بس سمپل "

پھر میرا پلاؿ سن

" مطابق ہم اپنا کاؾ کریں گے ۔

ان

پہ ب

ان

پہ ب ازو لپیٹے اسے دیکھنے لگی پھر پیچھے ہوکر ب

سی

ن

ھن گم

رکھ کر بولی ۔

ای ب ات بتاو مجھے اتنی آسانی سے کیسے نکالا ہے ؟ کچھ بھی ہوجائے اس کے آدمی بہت ایماؿ دار ہیں "

"اور اس سے بہت زب ادہ ڈرتے ہیں چاہے تم کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوگئے ہو ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 10

ری گڈ یہ دماغ آگے جاکر بہت کاؾ آئے گا ۔" اس نے دراز " قید میں رہ کر کافی عقلمند ہوگئی ہو ۔ وی

ر کو نے اس تصوی

ن

ھن گم

ر نکاؽ کر اس کے سامنے رکھی ۔ سے ای اور پیکٹ نکالا اور اس میں سے تصوی

دیکھا مگر انٹھاب ا نہیں ۔

"اب یہ کوؿ ہے ؟"

پہنچنے میں بھی مدد "

اسی نے تمھیں جیل سے نکالنے میں مدد کی ہے اور یہ آدمی میری منزؽ ی

سے اسے دیکھنے لگی ۔" کرے گا ۔ ت ر

کر ف

اب وہ چوی

ا "

ا لگتا ہے مگر میں نے اسے کھبی دیکھا نہیں ہے ۔ شریف بھی لگ رہا اور ڈرواب

ا پہچاب

را جاب

دیکھنے میں ی

"بھی ۔

ا ۔ "

ب "بہت اہم آدمی ہے اس کے بنا تو میں کچھ کر ہی نہ بپا

ا چاہتا ہے ؟"

اری مدد کیوں کرب "تمھیں کہاں سے ملا ؟ اور یہ ہ

ی ۔"

ھن گم

ا ہے

"کوئی کسی کی مدد کیوں کرب

"اپنے مفاد کے لئے ۔"

را مفاد ہے ۔"

"ب الکل تو اس کے پیچھے بھی ی

"کیا تم اسے پیسے دے رہے ہو ؟"

ر سے صحیح میرا کاؾ کر ہی دیتے ۔ اپنے ب اپ کی مثاؽ دیکھ لو ۔ " او نو پیسے کی خاطر بہت سے لوگ دی

ارپ شوٹر انٹھائے جو اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ۔

"کیسے بونگے ش

ا نہیں ہے ؟"

ھاارا مقصد اس کو مارب

م

ت

"تو

رہ ہے ۔ اس کا فیورٹ میڈسن ہے جو وہ س "

دینے کا اپنا ہی م

را آساؿ سا کاؾ ہے ۔ اذت

ا تو ی

مارب

ا ہے ۔ میں اسی کا میڈسن اسے ہی کھلاوں گا ۔

"کو کھلاب

وہ اب خاموش رہا ۔ اس کی خاموشی بہت کچھ کہہ رہی " تو تمھیں اس کی بیوی سے محبت نہیں ہے ؟"

تھی ۔

"اس کو بدلے میں کیا دے رہے ہو ؟"

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 11

"جاؿ کر کیا کرو گی ؟"

"جاننا ضروری ہے ورنہ میں مدد نہیں کررہی ۔"

ہو ۔"

ا ہے تو ہاں اسے محبت کہہ سکت

ا ہے ۔ اسے اپنا بناب

"مجھے اسے حاصل کرب

؟ "

ھااری ای اور ڈوؽ میں سے ہے جس سے تم کھیلنا چاہتے ہو ؟ رات

م

ت

"تو وہ

ا چاہتا ہوں۔"

ا کو توڑب رب

کچھ " میں سکندر کی گ

ن

ھن گم

نیا جہاں کی نفرت تھی ۔ ناب اس کے لہجے میں د

ن ااں پھیرتے ہوے مسکرائی ۔گل

ن سوچتی رہی پھر ای دؾ ہونٹوں پہ دو ا

ھااری مدد کرنے کو تیار ہوں ۔"

م

ت

"تو میں

*******************************

ا دورہ پڑا ہے انھیں ۔!! ماما کچھ پتا لگا ؟ یہ آدمی میرا فوؿ کیوں نہیں انٹھا رہا "

اپ سے " کون

حداد ش

دھر اندھر دیکھ رہا تھا تو بولا۔ نکل کر ا

ریلیکس مشی یہی کہی ہونگا مجھے حیرت جاوی پہ ہورہی ہے کہ اس نے اتنے آراؾ سے بنا وجہ جانے "

"جانے کیوں دب ا ۔

ائی ہے انھیں ۔ اوپر سے ارو کی ب اتیں مجھے ڈرانے پہ مجبور کر گئی ۔ اس "

میں نے ابھی اچھی خاصی سن

ا اللہ شیرو نے نے کہا بپابپا کسی لڑکی سے ملے ہیں ۔ اسے سی کہہ رہے تھے اب یہ سی کیا بلا ہے ؟ ب

ا ہے ۔

ا کیوں ہوب

"مجھے آزماب

اکہ تم "

ھاارے بپاس لاوں گا ب

م

ت

توبہ ویمن اس سے زب ادہ تم مجھے ڈر رہی ہو ۔ یہی کہی ہونگا کاؿ پکڑ کر

"اپنا سارا کنگفو اس پہ آزماو ۔

ماموں فنی ب ات نہیں ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔وہ بیحد پریشاؿ رہتے ہیں ۔ اوپر سے طبیعت بھی ٹھیک "

بیلٹ ب اندھتے ہوے بولا۔"نہیں تھی ۔

حداد گاڑی میں بیٹھا اور دروازہ بند کرتے ہوے س

ا ۔ بخت انٹھی اب "

ا ہے خود کبھی پریشاؿ نہیں ہوب

وہ اور پریشاؿ ؟ نہیں بچے وہ س کو پریشاؿ کرب

؟

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 12

کر وہ ابھی بپاگلوں کی طرح ٹہل رہی تھی "

ہونے کا سن

نہیں سو رہی ہے ۔ حیرت ہے ماما کی غات

"پھر ای اسے نیند آئی اور سوگئی ۔ای منٹ ماموں آپ نے کچھ کیا ہے ۔

را لگنے لگا 'میں اپنے کاؿ نہیں پکا سکتا تھا ۔ سکندر " ن سکتا ہوں ماما ماما نہیں توبہ یہ لفظ ہی ی

اما سن

داود ب

"ہے ۔

"ماموں آپ بہت مین ہیں ۔ بہت زب ادہ حد سے زب ادہ ۔ "

"اچھا بھائی لارہا ہوں صبر کرو ۔ تم ارو کو دیکھو کہی آپی کو جگا نہ دے ۔"

"وہ تو اپنی گن پریکٹس میں لگی ہے ۔"

اپس " تو مدد کرو ۔"

رھاتے ہوے اردگرد ش

کو ای نظر دیکھا ' اس نے گاڑی آگے ی

اوپن ریسٹورت

۔

"کہی ب ار میں تو نہیں ہوگا رمشا ؟ "

ری پرابلم آگئی "

ری سی ی

نہیں ماموں انھوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے ۔ ی

ہہ کو منہ نہیں لگاب ا ۔

ش "انھوں نے اس حراؾ

ری لگائی ۔" راؾ ممی شے ۔" ارہا کے پیچھے سے آواز آئی ۔ حداد نے ای دؾ ی

ا ہوں ۔"

کر کے آب

میں ہے ۔ میں ابھی س

ر وہ سامنے بپارک نما ریسٹورت ر شوہ

ھاارا عزی

م

ت

" مل گیا

ر کر

ا ۔ حداد نے گاڑی بپارک اور تیزی سے انی رمشا آگے سے کچھ کہنے لگی حداد نے فوؿ کاٹ دب

روا لیمن جوس کا سپ لیتے ہوے اردگرد نظارے کو دیکھ رہا

رھا ۔ سکندر ک

گیٹ کی طرػ ی

ریسٹورت

ا ۔ تھا ۔کوئی اس کے سامنے کھڑا ہوا ۔ وہ سمجھ گیا کہ کوؿ آب ا ہے مگر اس نے پھر بھی سر نہیں انٹھاب

اکاؾ عاشق جیسی شکل بنائے یہاں کیا کررہے ہو ؟' پوچھ سکتا ہوں اپنا فوؿ بند کیے "

ای ویٹر آب ا " یہ ب

ے دھوئیں کو دیکھتا رہا پھر اس نے کانٹا

کلت

ن سٹیک رکھا ۔ سکندر اس سٹیک سے

ن

ن کسن کم

اس نے سکندر کا

انٹھاب ا مگر صرػ پکڑنے کے لئے ۔

رہا ہوں تمھیں اور تم یہاں بیٹھے ہو ۔پتا ہے رمشا اور بخت کی کتنی جاؿ نکل گئی تھی "

کب سے ڈھوی

رہے ہو ؟!!!! ۔ سکندر

ا ۔ " سن سکندر نے سر اوپر انٹھاب ا مگر غصیلے سے حداد کو کوئی جواب نہیں دب

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 13

جھکا گیا ۔ وہ اس کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے گھٹنے کے پ

حداد نے اس کی خالی آنکھیں دیکھی تو چوی

اور اپنے ٹھوڑی پہ ہاتھ پھیرتے ہوے بولا ۔

سکندر نے نفی میں سر ہلاب ا ۔" کوئی چیز پریشاؿ کررہی ہے ؟"

ارمل ب ات نہیں ہے سکندر ۔"

پ ہو ۔ یہ ب نپ

"تم چ

ہے ؟"

سکندر نے حداد سے پوچھا ۔" سگرت

تو نہیں پیتا مگر ہاں ہے ۔"

ریکونٹ

کا پیکٹ اور لائیٹر نکالا اور اسے " ف

حداد نے اپنے کوٹ سے سگرت

دب ا ۔سکندر کے ساتھ آج ارو تھی اس لئے اس نے اپنے بپاس پیکٹ نہیں رکھا تھا ۔سکندر نے سگرت

سلگائی ۔

سکندر کی ب ات پہ حداد مسکراب ا ۔" بیٹھ جاو لوگ غلط مطلب لیں گے ۔"

سکندر نے اسے آنکھیں دکھائیں مگر " مگر تم تو میرے عاشق ہو تو جو مطلب لیں گے صحیح لیں گے ۔"

کچھ کہا نہیں ۔

"یہاں کیوں بیٹھے ہو رمشا کو اطلاع تو دے دو ۔"

سکندر بے پروائی سے کش لیتے ہوے بولا ۔وہ گرما سٹیک کو دیکھ ہی " تم نے دے دی ہے کافی ہے ۔"

ج د ہ ب ات تھی بنا سوچے سمجھے انٹھا اور سکندر کو ت

ست

نہیں رہا تھا ۔ حداد حیرت سے اسے دیکھنے لگا ۔ کوئی

کھینچ کر گلے لگاب ا ۔

ھااری آنکھیں کہہ رہی ہیں جیسے تم نے کچھ کھو دب ا ہے ۔"

م

ت

ا چاہا مگر اس کی "

سکندر نے اسے الگ کرب

ب ات پہ ساکت رہ گیا پھر بولا ۔

ا ہے موموا۔ جو چیز آپ کی اپنی نہ ہو اس کے "

جو چیز آپ کی اپنی ہو اس کے کھونے پہ غم ہوب

"کھونے کا کیا غم ۔

ی تو بتاو ۔"

سکندر نے گہرا سانس لیا پھر اس کی پیٹھ تھپک کر الگ ہوا ۔" کیسا غم ؟ کچھ ہوا ہے ی

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 14

" آج آزاد ہوگیا ہوں ۔ تم کھاو گے سٹیک یہاں بہترین حلاؽ فوڈ مل رہا تھا سوچا یہ ٹرائی کروں ۔"

میں ڈاؽ کر اپنے داڑھی پہ

حداد اس کے ساتھ بیٹھا اور یو ایس بی کو جلدی سے اپنے کوٹ کے ج

ہاتھ پھیرتے ہوے بولا ۔

"بخت نے کافی مرتبہ کھاب ا ہے ۔ میں نے ٹیک آوے ای دفعہ ٹرائی کیا تھا ۔ "

ری انٹھائی اور سٹیک کے ٹکڑے " بخت اکیلے یہاں آئی ہے ؟ "

ن

پ بجھا کر کانٹا اور چ

اس نے سگرت

کرنے لگا ۔

"نہیں دوستوں کے ساتھ ۔ رمشا کو کاؽ کرلو ۔ وہ بہت پریشاؿ ہورہی تھی ۔ "

و ؟"

تت

پنٹ

ا ۔ اب لو سبزی لو گے ب ا میش

"تم نے اطلاع دے دی ہے ب

ا ہوں ۔"

ارے سے ویٹر کو بلاب ا پھر سکندر کو دیکھا " نہیں تم کھاو میں اپنا آڈر منگواب

اس نے انگلی کے اش

جو اپنا سٹیک کھانے لگا ۔

"دؽ میں ب اتیں رکھنا کھبی کھبار آپ کو بہت نقصاؿ دیتا ہے ۔"

گیا ۔ سکندر کا انداز اور ب ات " یہ عادت میں نے تم سے سیکھی ۔"

اس کی ب ات پہ حداد ای دؾ چوی

دونوں ہی عجیب تھا ۔

حداد ویٹر کی طرػ متوجہ ہوا ۔" جی سر ؟"

•••••••••

رانے لگی ۔

ری

زوہا اپنا بیگ پکڑے اوپر بینر کو پڑھ کر خود سے کچھ ی

اؾ بتاب ا تھا ب ا میں غلط جگہ آگئی ہوں ۔ فوؿ کروں انھیں ؟ مگر میں بپاگل لگوں گی "

حداد سر نے یہی ب

وہ اندر جانے کی کوشش کرنے لگی پھر ای دؾ پیچھے ہوئی ۔!!! " ۔ زوہا فوکس

ا فوؿ سکروؽ " میں کیسے کرسکوں گی ۔"

ا لاب

اس نے ل زور سے دب ائے اور اپنا سر جھکا لیا ۔ گرب

انھیں محسوس ہوا کہ سامنے دروازے پہ موجود کوئی

ا گراؾ چپ کررہی تھی چ

کرتے ہوے ان

رسی سے کھڑی ن ہوگیا ۔ وہ اپنی ک

انھوں نے اپنی عینک نیچے کی تو اؿ کا شک درس

موجود ہے ۔ چ

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 15

رھائے ہی تھے

رھنے کے لئے ی

ر نکل کر دروازہ کھولنے لگی ۔زوہا جو قدؾ اندر ی ہوئی اور کاونٹر سے ب اہ

ررگ خاتوں کو دیکھ کر تیزی سے ایسے پیچھے ہوئی جیسے اس کی چوری پکڑی گئی ہو ۔

کہ اس ی

ر آپ کو کوئی کاؾ تھا مجھ سے ؟" "یس ڈی

تیزی سے سر اثبات پا اور اسی پ رمن زب اؿ میں زوہا سے پوچھا ۔ زوہا نے نفی میں سر ہلاب

انھوں نے خ

ا ای دؾ تعجب سے دیکھنے لگی ۔

میں ہلاب ا ۔ گرینی لاب

ا ۔ گرینی " وہ وہ ۔۔ مجھے مسز سکائی سے ملنا تھا ؟" اس نے انھیں کی زب اؿ میں جواب ب امشکل سے دب

ابپا دیکھنے لگی ۔الیو گرین جیکٹ اور بلیو جینز میں وہ لڑکی انھیں بخت کی عمر کی لگی مگر بخت

ا اسے سرب

لاب

تو بم تھی ۔

ا بلاتے ہیں ۔ تمھیں میک ڈریمی نے بھیجا ہے ؟"

"مسز سکائی میں ہی ہوں مجھے س گرینی لاب

ر حداد عظیم بے بھیجا ہے ۔"

ا نے پورا دروازہ کھولا اور بولی " نہیں مجھے سر حداد آئی مین ڈاک

گرینی لاب

۔

ا ؟"

اؾ زوا ہے ب

ھاارا ب

م

ت

"ہاں وہی آو بیٹی ۔

اسے اس بوڑھی عورت کی نرؾ دلی پہ زرا سہارا ملا اور اندر داخل ہوئی ۔!" جی زوہا "

ھاارے انتظار میں بیٹھی تھی "

م

ت

راب تو میں نے دروازہ بند رکھا آو میں

ٹھنڈ ہے آج اوپر سے موسم خ

"سوری میں لیٹ ہوگئی ۔"

بی سلی ۔ ویسے پیدؽ آئی ہو اس موسم میں ؟"

"او مائی چائلڈ ڈوت

نہیں بس میں آئی ہوں اور بپانج یہاں پیدؽ چل کر ۔ آپ بتائیں سر کہہ رہے تھے آپ کو یہاں کاؾ "

"کے لئے کوئی بندہ چاہیے ؟

ا ہے دارصل میرے گھٹنے کا بپانج مہینے پہلے "

ا ہوب

ہاں بچی مجھے دو گھنٹے کے لئے اپنے سیشن کے لئے جاب

ر نے فزیوتھراپسٹ سے روزانہ چپ اپ کا کہا اس کے بعد ای گھنٹہ میں اپنی

آپریشن ہوا تھا ۔ تو ڈاک

سہیلی روبی کے بپاس جاتی ہوں ۔ ب اقی کے اوقات میرے پوتے اور میک ڈریمی کی بیوی بخت دیکھتے ہیں

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 16

ر کے

مگر وہ بھی آج کل مصروػ ہیں ۔بچے کے مہماؿ آئے ہوے ہیں اور میرے پوتوں کے اگزام

ا ہے ارے تمھیں کھڑا کردب ا ۔بیٹھو کیا لو گی ویسے جو جی کرے

ائیم ہوب

ساتھ اؿ کے فٹ ب اؽ کا بھی ب

را گئی ۔" لے لو میرے پیٹھ پیچھے نہیں لینے دوں گی ۔ ری ب ات مذاؼ میں کہی مگر زوہا گھ

انھوں نے آخ

ریج کی طرػ اس کے لئے پیپسی کا " نہیں آپ یقین کریں میں ایسا نہیں کروں گی ۔ "

ا ف

گرینی لاب

ک گئی ۔ن کین نکالنے لگی تو ای دؾ ر

ا چاہتی ہوں "

او بچے میں مذاؼ کررہی تھی ۔آو بیٹھو ۔ کاؾ سمجھانے سے پہلے میں تم سے ب ات کرب

ار دو ۔

اری ۔ وہ " جیکٹ انب

وہ پہلے کنفیوز سی ہوکر انھیں دیکھنے لگی پھر سر ہلا کر بیٹھی مگر جیکٹ نہیں انب

رے وجود کو محسوس کر کے وہ پیچھے ہونے لگی

جیسے ہی بیٹھی تھی کوئی اندر داخل ہوا تو ای دؾ کسی ی

تو اس نے دیکھا وہ شخص خود بھی پیچھے گیا ۔

ا نے جاوی کو دیکھ کر مسکراتے ہوے کہا ۔ یہ لڑکا اؿ کی دکاؿ پہ پہلے بھی " گڈ ایوینگ ۔"

گرینی لاب

آب ا تھا ۔

"

رات عجیب ہوگئے وہ تیزی سے !" گڈ ایون

ای

ری تو ای دؾ اس کے ب

کر وہ م

بھاری بھرکم آواز سن

گیا ۔

ہوئی ۔ جاوی نے اسے دیکھا تو چوی ت ر

ا کے ف

گرینی لاب

ا وہ اس دکاؿ میں آئے ہو ؟" اس نے فوؿ کھوؽ کر " آپ نے انھیں کہی آس بپاس دیکھا ہے ؟ ب

ر دکھائی ۔ ای آدمی کی تصوی

ر آپ کے بپاس کیا کررہی ہے ۔" "نو مگر یہ تو بخت کے انکل ہیں ۔ یہ اؿ کی تصوی

اس کی آنکھوں میں حیرت آگئی ۔ " آپ انھیں جانتی ہیں ؟ اور آپ بخت میڈؾ کو بھی جانتی ہیں ؟"

زوہا اس کے چہرے کو دیکھنے لگی لیکن جاوی کی نظر پڑتے ہی وہ ریکس کو دیکھنے لگی ۔

ر ب الکل میرے بچوں کی طرح ہے ۔ آپ کیا " ر حداد عظیم اس کا شوہ

ہے اور ڈاک

بخت میری دوس

"لگتے ہو اؿ کے ۔

اس کا فوؿ بیل پہ اس کی ب ات " میں اؿ کا جاننے والا ہوں آپ بتائیں آپ نے انھیں دیکھ ۔۔۔۔ "

ادھوری رہ گئی ۔ اس نے دیکھا رمشا کا فوؿ تھا ۔اس نے فوؿ کاؿ سے لگاب ا ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 17

ا ہوں ۔"

"جی میم ؟ جی ٹھیک چلو شکر ہے ۔میں آب

"جی وہ مل گئے ہیں آپ کا بہت شکریہ ۔"

ہوگیا تھا ؟"

"او وہ کہی غات

"نہیں بس فوؿ نہیں انٹھا رہے تھے اس لئے س پریشاؿ ہوگئے ۔چلتا ہوں ۔"

اؾ کیا تھا ۔"

ر کر ساس کی " ارے بیٹا آپ کا ب

ک لر زوہا کو دیکھنے لگا جو زرا سا من وہ ر

وہ جانے لگا چ

انٹھا کر دیکھنے لگی ۔

بوپ

اؾ ہے میرا ۔"

"جاوی ب

آگئی ۔جس کا اسے خود بھی " جای ۔"

ا کی ب ات پر نجانے کیوں زوہا کے چہرے پہ مسکراہ

گرینی لاب

کو دیکھ

ا چاہتا تھا مگر اس لڑکی کو دیکھنے لگا جو اس ساس کی بوپ

کرب

علم نہیں تھا ۔جاوی اؿ کو درس

ا اپنی نظریں پھیر چکا تھا اور سر ہلا کر چل پڑا ۔

پہ غور کرب

کر مسکرا رہی تھی ۔ وہ اس کی مسکراہ

نیا میں چلی گئی نزوہا اس کے جاتے ہی پیچھے اس کی پشت دیکھنے لگی تو ای دؾ اس کی سوچ کہی عجیب د

۔

•••••••••••••••••••••••••

بختاور تیزی سے انٹھی وہ ب الکل پیسنے میں نہائی ہوئی تھی ۔

گ " ماما ؟ ماما کہاں ہیں ؟"

نن لفاس نے اپنے ہاتھ دیکھے تو اؿ میں خوؿ نہیں تھا ۔ اس کو ابکائی جیسی

محسوس ہوئی ۔

وہ منہ پہ ہاتھ رکھ کر انٹھی اور تیزی سے واشروؾ گئی ۔ دس منٹ بعد وہ ب اتھ روؾ سے " ماما ماما ۔۔۔ "

ر سکندر کی آواز آئی تو تیزی سے اپنی حالات ھاؽ دکھائی دے رہی تھی۔ اسے ب اہ

ر آئی تو وہ کافی ی ب اہ

ر آئی ۔ کی پرواہ کیے بغیر وہ ب اہ

ا چاہتا جلدی سے تیار ہو ۔ میں ٹکٹس لے آب ا ہوں ۔ حداد جیسے "

کچھ نہیں سن

رے ب ار میں اس وق

ا ہے ہم س نکلے گے اور بخت کہاں ہے ؟

"ہی آب

۔ سکندر جیسے ہی اوپر پہنچا بخت نے اسی وق

دروازہ کھولا سکندر کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 18

بختاور ہچکی لیتے ہوے سیدھا جاکر سکندر سے لپٹ گئی ۔" ماما ۔!! ماما "

پیچھے سے رمشا کی آواز آئی ۔ سکندر نے بخت کے سر پہ ہاتھ رکھا ۔" بخت کیا ہوا ہے ؟"

"کیا ہوا بچے ؟"

جائیے گا ۔"

"ماما آپ زندہ ہیں ۔ماما ماما پلیز کہی م

لیا آپ نے میری نہ سہی تو اس ننھی سی جاؿ کا سوچ لیتے بس میرا بچہ یہ آدمی کبھی تو خیاؽ کر "

سن

رمشا اؿ کے بپاس پہنچ کر بخت کےب الوں میں ہاتھ پھیرتے ہوے بوؽ کر سکندر کو گھورنے لگی " لے ۔

مگر سکندر پریشاؿ ہوگیا ۔

"بخت میرا بچہ کیوں رورہی ہو ؟"

ا اور ہمیشہ کی طرح اس کے سر پہ پیار کیا مگر بخت سے کچھ بولا ری اپنے ساتھ لگاب

سکندر نے اسے م

ہی نہیں جارہا تھا وہ بس کانپتے ہوے روئی جارہی تھی ۔

ارہ کیا ۔" بختاور ۔۔۔ "

سکندر نے اسے خاموش رہنے اور نیچے جانے کا اش

رمشا بھی بیحد پریشاؿ ہوگئی ۔" مگر سکندر بخت ۔بختا میری جاؿ رو کیوں رہی ہو ؟"

بھی ٹھیک نہیں لگ رہی آو ۔"

عت تطت وہ بولتے " جاو رے میں دیکھ لوں گا آو کمرے میں چلیں

ا چاہا مگر بخت نے روتے ہوے اس کی شرٹ پکڑ لی ۔ سکندر

ا اور اسے بٹھاب ہوے اس کو کمرے میں لاب

کر اس کا انداز دیکھا ۔

نے چوی

"کہی پھر میرے حوالے سے خواب تو نہیں دیکھ لیا ؟"

میر

ت ا

سے بختاور کو ب

سے بخت سکندر کے حملے کے بعد ٹروما میں گئی تھی اسی وق

وہ سمجھ گیا چ

وجود

پ ت

ا اور آگے وہ انٹھ جاتی تھی ' آتے تھے ۔ جس میں سکندر کا خوؿ میں ل

اا چلاب

ن

ختچپ

رمشا کا

ادی کے بعد تو خواب نہ

ارمل ہوتی گئی تو اس کے خواب کم ہوگئے اور حداد سے ش

آہستہ آہستہ وہ ب

ر ہوگئے مگر آج پتا نہیں کیوں یہ خواب اس نے دیکھا ۔ رای ہونے کے ی

ماما وہ ۔۔۔ وہ آپ کا دؽ نکاؽ رہا تھا اور میں کھڑی کچھ نہ کرسکی ۔۔۔۔ ماما مجھے آپ بلا رہے تھے "

انگیں ۔۔۔۔

"۔۔۔۔ مگر میری ب

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 19

وہ ب الکل ٹھنڈی ہوگئی تھی ۔

"ماما آپ کو کچھ ہوگیا تو میں مرجاوں گی ماما ۔"

دھر دیکھو میرا بختا "سکندر نے اس کو الگ کر اسے اپنی طرػ کیا اور اس کے !! " ماما کو دیکھو !! ا

گاؽ تھامے ۔

ر کوئی چھوڑ سکتا ہے لیکن بخت کا ماما اپنی بچی کو کھبی " لو بخت تمھیں ہ

ای ب ات میری دھیاؿ سے سن

"نہیں چھوڑ کر جاے گا ۔ سمجھ میں آئی ب ات ۔

ا تھا ۔

اس نے بخت کے آنسو صاػ کیے جیسے وہ ہمیشہ کیا کرب

رامز ماما ۔" پپ بخت کو ای دؾ سکندر کی شکل کو دیکھ کر تسلی ہوئی" پ

سکندر نے اسے گھورا۔" بھا پہ بھروسہ نہیں ہے ؟ "

"ماما بھا پہ ہے مگر زندگی پہ نہیں ۔"

اب اش تیار ہو ۔ زیورک کارنیواؽ کھلا ہے آٹھ بجے "

کیے ہیں جلدی سے ش

توبہ ہے ب ار وہمی لوگ اکھٹ

ا ہے ای ہفتے بعد واپس آوں گا ۔

"شروع ہونے والا ہے کل میں نے آسٹرب ا چلے جاب

"کیوں ماما آپ ؟؟ "

نو کیوں ویو کاؾ سے جارہا ہوں ۔چلو جلدی تیار ہوجاو میں زرا اپنی بیگم کو چپ کر کے آوں اور یہ "

ا بند کرو میری بیٹی روتے ہوے ب الکل اچھی نہیں لگتی ۔ اتنے سے شیر کا کوئی دؽ نکاؽ سکتا

ا دھوب

روب

اس نے اس کا گاؽ تھپک کر چل پڑا ۔ بخت " ہے میں نہ نکاؽ دوں اس کا دؽ ۔بپاگل ہو تم پوری ۔

ر کر

ا اللہ شکر ماما زندہ ہیں ۔ نہ ہوتے تو کہاں جاتی وہ ۔ اس نے م منہ پہ ہاتھ رکھ کر بیڈ پہ بیٹھی ۔ ب

ر دیکھی ۔ اپنی اور حداد کی تصوی

"آپ دونوں میری ضرورت ہیں ۔آپ دونوں کے بنا میں ب الکل ادھوری اور اکیلی ہوں ۔"

روں کے علاوہ اسے اپ کو زور سے ہاتھ مارا ۔ اس یو ایس بی میں رمشا اور اس کی تصوی

حداد نے لیپ ب

کچھ اور مل نہیں سکا ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 20

اس نے ل زور سے دب ائے اور " یہ تو اس کی اہم یو ایس بی تھی اس میں کیوں کچھ نہیں ہے ۔"

سکندر نے اس کو کچھ بتاب ا تھا جس سے وہ الرٹ ہوگیا اور جو ب ات اس نے فوؿ

صبح کا واقعہ سوچا چ

را کرنے جارہا ہے اوپر سے پتا نہیں اس کو خبر

ری ہوشیار ہوگیا کہ سکندر کچھ ی

تو اس سے م

نکاؽ پہ س

کو کسی نے نکاؽ دب ا ہے اور جس طرح وہ آراؾ سے بتا رہا تھا ایسا لگ رہا تھا

ن

ھن گم

کس نے کردی کہ

رانے پہ مجبور ہوگئی ۔ یو ایس بی نکاؽ کر اس نے اسے پہلے سے معلوؾ ہوگیا ہے اور یہی چیز حداد کو گھ

کی پیچھے رکھا اور گاڑی سٹارٹ کی ۔وہ صبح کے واقعے کو سوچنے لگا ۔

اپ س

لیپ ب

اشتہ بنانے میں مدد کررہی تھی ۔ سکندر جوگنگ کرنے گیا ہوا تھا اور رمشا ارہا کو

بختاور حداد کے ساتھ ب

ب اتھ دے رہی تھی ۔

ے کتنے ڈالنے ہیں ؟"

ر بنا رہا تھا ای دؾ بخت کو دیکھتے ہوے بولا ۔" حداد ای

ر خ ست ت

حداد جو سو

بختاور نے کندھے اچکائے ۔" بتاب ا تو ہے کہ تین ۔ کیا بپانج منٹ پہلے کی ب ات بھی بھوؽ جاتی ہو ؟"

ر چیز بھلانے پہ مجبور کردیتے ہیں ۔" ر ہے بہت سے واقعہ ذہن میں ہوتے ہیں جو ہ

اس نے " ظاہ

ا ب اوؽ کے اندر جانے کے بجائے سارا اس کے ہاتھوں میں گر گیا ۔ حداد نے

ا چاہا تو ای

ے کو توڑب

ای

راتے ہوے کہا ۔

پاک خ

اسے دیکھا ۔ بخت نے ب

ا ہی تھا اور بھی پڑے ہیں ۔"

" کیا ؟ ای

"

ر وائ رگز نہیں ہے ڈی !!! "جو مفت کے ہ

ری "

ا انػ ی اس کی سیمل بھی ی

ا توڑنے کے لئے کوئی چیز ہونی چاہیے ایسے تو ہاتھ میں ہی آجاب

ای

"عجیب ہے آج ۔

ا ۔ "

ا توڑب

را مشکل کاؾ ہے ای

ے سے تو رہی بخت اور ہاں واقعی میں ی

کلت

ن جیسی مہک

ن متچ س

وں سے

ای

ری سی میشن چاہی ہے بھئی ۔

ری ب ات پہ بخت کو چھیڑا ۔بخت " اس کو توڑنے کے لئے ی

اس نے آخ

ا انٹھانے لگی تو حداد نے اس سے لیکر اس کے سر پہ زرا سا مارتے

نے اسے اگنور کیا وہ اب دوسرا ای

رے آراؾ سے ڈالا ۔

ہوے پھر انگھوٹے کی مدد سے کھوؽ کر اس نے ب اوؽ میں ی

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 21

بن میں پھینک کر " کبھی آزما کے دیکھی ہے ۔!! ہاں یہ بہترین مشین ہے "

ھلکہ ڈسپچ

اس نے

ا لیا

ر نکالے ۔ بخت نے اسے دیکھا پھر اس کے چہرے پہ شرارت بھری مسکاؿ آئی ۔ اس نے ای

سوس

ا اس کے سر پہ مارا ۔

اس کی ٹرک جاؿ کر ای

ا چاہا حداد نے اسی وق

اور حداد کے سر پہ مارب

"

ری سمارٹ وائ اٹ وی

حداد کھل کر مسکراتے ہوے ہنسا ۔ بخت نے منہ کھوؽ کر اپنے سر پہ !! " ب

ے انٹھائے اور حداد پہ پھینکے ای حداد کے ٹھوڑی پہ جاکر لگا

پیس کر اس نے دو ای

ہاتھ رکھا تو دات

اور دوسرا کیچ کرنے پہ اس کے ہاتھوں میں ٹوٹ گئے ۔ بختاور کھلکھلا کر ہنس پڑی ۔

ربنڈ منہ پہ ملنے میں مدد کردوں ہوسکتا ہے آپ ماما کی طرح گورے ہوجائے "

وں والا ماسک ہ

کیسا لگا ای

ا اس کے سر پہ ملا " ۔

ا ہوا ای

حداد نے اس کی کمر پکڑی اور اپنی طرػ کھینچ کر ہاتھوں میں موجود ٹوب

۔

رے بدبودار ہیں چوہیا آو اؿ میں چمک اور خوشبو لے آوں ۔"

ھاارے ب اؽ ی

م

ت

"

گ ۔"

ن

ستسک

پہ مارا مگر حداد اپنے ہاتھ " حداد چھوڑیں مجھے گاش ڈ

اس نے زور سے مکا حداد کے سی

صاػ کرنے پہ کامیاب ہوگیا ۔

مجھ سے ۔ !!! ہاں اب ٹھیک ہے "

پہ زور " اور لو پنپ

بخت نے اپنے ب اؽ پیچھے کیا اور اس کے سی

سے ہاتھ مارا ۔

!!! "یہ چیزیں ای دوسرے پہ پھینکنے کا رواج اب کب ختم کریں "

اؿ کی بچی بنو گی ۔"

تم ان

حداد نے ٹیشو سے ہاتھ اور ٹھوڑی صاػ کرتے ہوے کہا ۔ بخت فلور ' چ

ا ۔ ریج کے ساتھ لگاب

حداد نے اس کی کلائی پکڑ کر گھماتے ہوے اسے ف

کا ب اوؽ انٹھانے لگی تو اسی وق

ہوگیا ۔ ت ر

ری ف

کیا مگر حداد م

پن

اک پہ ہاتھ رکھا اور اسے پ

بخت نے اپنے ب

ا ؟"

وہ شرارت سے ہنسا ۔ بخت نے اپنی آنکھیں گھمائیں ۔" اچھا لگ رہا ہوں ب

ویسے تم زردی اور چھلکوں میں غضب ڈھا رہی ہو اتنی پیاری تو دلہن بن کر نہیں لگی تھی جتنی اب "

"لگ رہی ہو ۔

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 22

پوچھوں گی کہ میں کتنی حسین لگ "

آنکھ پہ گھسانی ہیں ت

آپ کی سلام

میں نے یہ زردی چ

ہوکر " رہی ہوں ۔ ت ر

بھی اس کے کانوں کے ف

حداد اس کے بند منہ سے ب ات سمجھ گیا تھا ت

بولا۔

ا ۔"

ا زرا اب بتاب ائی نہیں دب

اس کی گرؾ سانسیں اس کے کانوں کی لو اور گردؿ میں " کیا کہا ؟ مجھے سن

عجیب سی گدگدی کررہی تھی ۔

"بولو بولتی کیوں بند ہوگئی ؟"

ر " یہ کیا ہورہا ہے ؟ "

رتے ہوے بخت کو خود سے علیحدہ کیا اور م

پسکندر کی دبنگ لہجے پہ حداد نے خ

اندار پرسنالٹی سے اسے گھور رہا تھا جیسے وہ اپنی بیوی کے ساتھ نہیں

کر اس کو دیکھا جو تند سے اپنی ش

رینڈ کے ساتھ پکڑا گیا ہو ۔

کسی گرؽ ف

حداد کی ب ات پر بخت نے اسے گھورا ۔ سکندر نے " یہ جو بھی ہورہا ہے تمھیں کوئی اعتراض ہے ؟"

اؿ دونوں کے حلی دیکھا تو ای دؾ تعجب سے انھیں دیکھنے لگا یہ رومینس کرتے ہوے ای دوسرے

پہ چزیں پھینکتے ہوے کیوں بپائے جاتے ہیں ۔ وہ بولا کچھ نہیں ۔

ا ابو مجھے چھیڑ رہے تھے ۔"

اب

"ماما شکر ہے آپ آگئے ورنہ یہ ارہا کے ب

ھاارا ماما "

م

ت

ا ہوگا

اب

حداد بگڑتے ہوے بولا سکندر نے اسے بھا والی نظروں سے دیکھا ۔!!! " ب

ا ب الوں میں کیوں لگاب ا ہوا ہے ؟ ۔ "

ب ات پہ قابو رکھا کرو میاں۔بختاور یہ ای

بخت بولنی لگی " اپنے ج

حداد نے اس کی ب ات کاٹی ۔

نہیں ای منٹ ای منٹ یہ ب ات کر کوؿ رہا ہے ۔ پہلی اپنی حرکتوں پہ تم کیوں نہیں قابو رکھتے "

بپاکستاؿ میں چلتا ہوگا !!! یہ ب ات میں بھی کہوں !!!! نھاارا حک

م

ت

تم میرے گھر میں ہو

اور اس وق

"یہاں نہیں ۔

تھی ۔

ری قاتلانہ مسکراہ

ا ی سکندر مسکراب

Diltangedum by Samreen shah |Published by Classic urdu Material Do not copy without Author’s permission Page 23

ا ہوں ۔ "

ا ہوں ۔ جہاں بھی قدؾ رکھ

اؾ ہے میرا ۔ اپنا نقش کسی تخت کی طرح جگہ جگہ چھوڑب

سکندر ب

کوئی نہ مانے ایسا نہیں ہوسکتا ۔ اس لیے حداد میاں یہ نوہ جگہ میری سلطنت بن جاتی ہے ۔ میرا حک

ا ہے وہاں ساری ب ات ہی ختم ہوجاتی ہے ۔

ھااری ہو ب ا کسی اور کی جہاں سکندر آجاب

م

ت

"جگہ

ارے ب الوں اور " ے ٹوٹ گئے تھے تو اؿ کو سنبھالتے ہوے ہ

چھا گئے ماما وہ ہم سے غلطی سے ای

رخ ہوگیا تھا ۔" چہرے پہ لگ گئے ۔ اسے سمجھ نہیں آئی کہ کیسے ماما کو سمجھاتی ۔ اس کا چہرہ بھی سن

کر کے آئی ۔"

ماما کے سامنے پتا نہیں کیوں اسے شرؾ آجاتی تھی ۔ سکندر نے " میں زرا حلیہ درس

اسے جاتے ہوے دیکھا پھر بولا ۔

ہوگیا ۔ حداد نے اسے گھورا " ویسے اچھا کھیل کھیلتے ہو میری بھانجی کے ساتھ ۔"

را لائ

اس کا لہجہ ی

مگر مسکرا انٹھا ۔

سکندر ہنستے " کیا کروں اب اس کے ب اپ نے سیدھا بچی پکڑادی تو کھیلنے کے سوا کیا کر سکتا ہوں ۔"

ہوے سر ہلانے لگا ۔

کر اسے دیکھا ۔!! " تھینک یو "

سکندر کے کہنے پہ حداد نے چوی

حداد نے سر جھٹکا ۔" اس کی آنکھوں میں چمکتی ہوئی خوشی کے لئے تھینک یو کہہ رہا ہوں ۔ "

ا ہے ۔ کیا پیو گے ۔"

"ہاں دوسرے کا سکوؿ چھین کر اس نے تو خوش ہی ہوب

گ آرہی ہے ۔"

نن لفل سے عجیب

ن مش

ے کی

"فی الحاؽ تو سپرے مارو ای

اشتہ تیار ہے ۔۔۔ "

ا ہوں ۔ یہ آدھا ب

اور لے کر آب

"میں ش

کو ای ب ات بتانی تھی ۔"نک گیا ۔" ویسے ر

ن حداد اس کی ب ات پہ ر

ا اور بپانی گلاس میں ڈالا ۔"ہاں بولو ۔ " کاونٹر سے انٹھاب

سکندر نے بپانی کی بوپ

اؾ لے کر نکالا ہے ۔ "

حداد ای دؾ ساکت " میرے ای قیدی کو روس کے جیل سے کسی نے میرا ب

ہوگیا۔

جاری ہے ۔